آپ کا سلاماردو نظمشعر و شاعری

عدم ذات

احمد ہمیش کی اردو نظم

عدم ذات

احمد ہمیش

کسی کے لئے کچھ نہیں ہوتا

کچھ ہوتا بھی ہے

تو وہ بھی اس لئے نہیں ہوتا

کہ کہیں ہونے یا نہ ہونے کی منزل نہیں

دنیا شروع سے ہی سے احمقوں کی کارگاہ رہی ہے

اس کارگاہ میں مٹی سے

یا کسی بھی دھات سے

حماقت گڑھی جاتی ہے

شائد کسی زمانے میں

ایک انتہائی فضول لفظ محبت ہوا کرتاتھا

مگر اُسے مُردہ پاکے

کوئے اور گدھ چٹ کر گئے

تب اس پہ شیطان اتنا خوش ہوا

کہ اُس نے اپنی سلطنت میں ناچنا شروع کیا

تو آج تک مسلسل ناچ ہی رہا ہے

آئندہ بھی اسی طرح

ناچتا ہی رہے گا

کیونکہ اب مور کی کلغی سر میں لگا کے

رقص کے متوالوں کو بیوقوف نہیں بناسکتا

زندگی کی ساری کھیتیاں سوکھ گئیں

توٹڈی دل اُنہیں چَٹ کرنے کےلیے

کیوں اتریں گے

۲ تبصرے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button