آپ کا سلاماردو غزلیاتشعر و شاعریعمر اشتر

درد کا دیپ جلاتے ہیں

ایک اردو غزل از عمر اشتر

درد کا دیپ جلاتے ہیں، چلے جاتے ہیں
اشک کچھ آنکھ میں آتے ہیں، چلے جاتے ہیں

دوسروں سے وہ بغلگیر ہوئے ملتے ہیں
مجھ کو آواز لگاتے ہیں، چلے جاتے ہیں

وہ سمجھتے ہیں کہ آنکھیں نہیں باقی میری
چھو کے احساس دلاتے ہیں، چلے جاتے ہیں

دوست ہر دور میں آتے ہیں بہت ایسے فقیر
رسمِ دنیا جو نبھاتے ہیں، چلے جاتے ہیں

مجھ کو غمگیں کوئی انساں نہیں کرتا بلکہ
کچھ پرندے ہیں، رلاتے ہیں، چلے جاتے ہیں

اس زمانے میں نئی رسم چلی ہے کہ یہ لوگ
ساتھ دانستہ نبھاتے ہیں، چلے جاتے ہیں

ایک مدت سے زمانے کا ہے دستور و چلن
لوگ آتے ہیں، رلاتے ہیں، چلے جاتے ہیں

آپ سے خوب سمجھتا ہے کوئی بے رخی کو؟
آپ بس آنکھ ملاتے ہیں، چلے جاتے ہیں

اس طرح سے وہ اداسی کو بڑھاتے ہیں مری
شِو کے کچھ گیت سناتے ہیں، چلے جاتے ہیں

عمر اشتر

عمر اشتر

نام: عمر اشتر تاریخِ پیدائش: 02 ستمبر 2002ء والد کا نام: زوالفقار احمد دادا کا نام: نذیر حسین مذہب: اِسلام تحصیل و ضلع: سیالکوٹ ملک: پاکستان "تعارفی شعر" شدّتِ غم کو زرا کم تو وہ ہونے دیتی میں اگر رونے لگا تھا مجھے رونے دیتی زیرِ نگرانی مجھے رکھا ہوا ہے اُس نے وہ مجھے اور کسی کا نہیں ہونے دیتی ہجر میں ہوتے ہوئے وصلِ جنوں ڈھونڈتا ہوں کتنا پاگل ہوں اداسی میں سکوں ڈھونڈتا ہوں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button