آپ کا سلاماردو غزلیاتشعر و شاعریطلعت سروہا

وقت کے اندھیروں میں آفتاب دیکھا ہے

ایک اردو غزل از طلعت سروہا

وقت کے اندھیروں میں آفتاب دیکھا ہے

تمنے جاگنے والو کیسا خواب دیکھا ہے

خون بے گناہی بھی کھو چکا کشش اپنی

قاتلوں کے چہروں پر وہ شباب دیکھا ہے

بس وہی سمجھتا ہے انقلاب کا مطلب

جس نے اپنی آنکھوں سے انقلاب دیکھا ہے

جذب تھا سمندر بھی جس کے خشک سینے میں

ہم سے تشنہ کاموں نے وہ سراب دیکھا ہے

یوں نظر سے گزرے تھےقافلے مسرت کے

آج تک یہ عالم ہے جیسے خواب دیکھا ہے

طلعت سروہا

طلعت سروہا

نام ۔ طلعت جہاں سروہا قلمی نام۔ طلعت سروہا افسانہ نگار، شاعرہ پیدائش۔ سہارنپور(یو پی ) تعلیم ۔ MA پہلی غزل خاتون مشرق میں شائع ہوئی تھی اور بشتر اخبارات میں بھی شائع ہوتی رہتی ہیں ۔ شاعری مجموعہ بہت جلد منظر عام پر آئے گا۔ زبان۔ اردو، ہندی، انگریزی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button