- Advertisement -

وقت کے اندھیروں میں آفتاب دیکھا ہے

ایک اردو غزل از طلعت سروہا

وقت کے اندھیروں میں آفتاب دیکھا ہے

تمنے جاگنے والو کیسا خواب دیکھا ہے

خون بے گناہی بھی کھو چکا کشش اپنی

قاتلوں کے چہروں پر وہ شباب دیکھا ہے

بس وہی سمجھتا ہے انقلاب کا مطلب

جس نے اپنی آنکھوں سے انقلاب دیکھا ہے

جذب تھا سمندر بھی جس کے خشک سینے میں

ہم سے تشنہ کاموں نے وہ سراب دیکھا ہے

یوں نظر سے گزرے تھےقافلے مسرت کے

آج تک یہ عالم ہے جیسے خواب دیکھا ہے

طلعت سروہا

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
ایک اردو غزل از طلعت سروہا