- Advertisement -

خدائے برتر

انجلاء ہمیش کی ایک اردو نظم

خدائے برتر

تیری واحدنیت کی قسم

جب بھی تیرے آگے سربہ سجود ہوئی

تو نیت کی

کہ زمین کے ان تمام خداﺅں کو رد کرتی ہوں

جو اپنے عہدوں کے آگے

مجھے جھکانے پر بضد رہے

اے ہمیشہ رہنے والی ذات

جب کوئی جسمِ خاکی طاقت کے نشے میں

کسی کمزور کو کچلتاہے

تب گزرتاوقت اس پر بہت ہنستاہے

اے رازق رحیم

تو کہ واقف ہے دلوں کے بھید سے

ایسے حالات آجاتے ہیں کہ

سچ گوشہ نشین ہوجاتاہے

شرافت اور حیاپہ

سنگ باری ہوتی ہے

اے خالقِ کائنات

تونے اپنے کلام میں زمین کا دکھ بیان کیا ہے

جو ان گنت مظالم اپنے اوپر جھیلتی ہے

اس زمین کی خاموشی کی قسم

سارے ظالم اپنی دہشت اپنی سفاکیوں کا کھیل رچاتے رچاتے

ایک دن زمین کے اندر چلے جاتے ہیں

اے خدائے عظیم

یہ زمین میرا بچھونا

میں نے اس کی خاموشی کو اپنے سینے میں اتارا

تیرے عطاکیے ہوئے حوصلے نے

میرے قدم اکھڑنے نہیں دئیے

ورنہ

کسی ڈرل مشین کی طرح

جملے دل میں سوراخ کرتے گئے

تشنج زدہ چہروں پر ہنسی تب دکھائی دی

جب آنکھوں سے خواب چھین لیے گئے

اے میرے پروردگار

ہمیں ایک ایسا معاشرہ دیا گیا

جہاں ہمارے پھیپرڑوں پہ پاﺅں رکھ کے حکمرانی کرنے والے

ہماری سانس کے چلنے رکنے کا تماشادیکھتے ہیں

تماش بینوں کی آنکھیں اس انت کی منتظر ہوتی ہیں

کہ جب ان سے زندہ رہنے کی بھیک مانگی جائے

اے میرے معبود

میں نے ایسے ہی کگار پہ

تیری برتری طلب کی

اے میرے دکھوں کے رازداں

توواقف ہے

جب میرے ارد گریہ وحشت طاری تھا

اور مجھے بتایا جارہا تھا

کہ سرطان میرے باپ کو کھارہاہے

وہ وقت تھا کہ نہ کوئی حرفِ تسلی کام آسکتاتھا

نہ کوئی امید باقی رہ گئی تھی

میری آنکھیں خشک تھیں

میرے سارے آنسو میرے اندر گرتے گئے

وہ وقت تھا میرے معبود

جب تونے میرے قلب کو غم سے لبریز کرکے

میری تربیت کی تھی

مجھے باور ہوا

کہ آنے والے وقت میں قدم قدم پہ

مجھے سرطان کاسامنا کرنا ہوگا

فقروں میں قہقہوں میں

اس شیطان کو کنکری کون مارے

جو تاریک دلوں کے منامیں بیٹھا ہے

میرے مولا

میں کسی معجزے کی منتظر نہیں

بس اتنی ہمت دے مجھے

کہ تیرگی کے مقابل

روشنی کو ہمیشگی دے دوں

انجلاء ہمیش

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
حسیب بشر کی ایک غزل