آپ کا سلاماردو غزلیاتشعر و شاعریممتاز گورمانی

یہ اور بات شجر سرنگوں پڑا ہوا تھا

ممتاز گورمانی کی ایک اردو غزل

یہ اور بات شجر سرنگوں پڑا ہوا تھا
زمیں سے اس نے مگر رابطہ رکھا ہوا تھا

وہیں وہیں سے گواہی ملی مرے سچ کی
جہاں جہاں سے مرا پیرہن پھٹا ہوا تھا

مجھے کسی کا تو ہونا تھا ہار جیت کے بعد
مرا وجود وہاں داؤ پر لگا ہوا تھا

مری نگاہ میں تھی سرخ محملوں کی قطار
اور ان میں ایک کجاوہ بہت سجا ہوا تھا

اندھیرے نوچ رہے تھے جمال دھرتی کا
مری زمین کا سورج کہیں گیا ہوا تھا

مرے حضور فرشتے جھکائے جا رہے تھے
مرا خمیر ابھی چاک پر رکھا ہوا تھا

لرز رہے تھے کمانوں میں تیر دہشت سے
مرے حسینؔ کا اصغرؔ کہاں ڈرا ہوا تھا

ممتاز گورمانی

ممتاز گورمانی

تونسہ شریف سے ممتاز گرمانی صاحب اردو غزل کے ایک معتبر اور بے مثال شاعر ہیں، جن کی شاعری میں محسوسات کی لطیف دنیا کے ساتھ سنجیدگی اور فکری پختگی بھی ہے۔ وہ اردو غزل کے اہم شعرا میں شمار ہوتے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button