اردو غزلیاتباقی صدیقیشعر و شاعری

موج ہاتھ آئے تو دریا مانگیں

باقی صدیقی کی ایک اردو غزل

موج ہاتھ آئے تو دریا مانگیں
درد دل مانگ کے پھر کیا مانگیں

کیا ملا انجمن آرائی سے
کیسے تنہائی سے رستہ مانگیں

دست کوتاہ نہیں دست طلب
مانگنے والوں سے ہم کیا مانگیں

دل کو غم ہائے جہاں سے فرصت
تجھ سے کیا تیری تمنا مانگیں

کس قدر تاب نظر ہے کس کو
کس لئے دیدہ بینا مانگیں

شہر کا شہر کڑی دھوپ میں ہے
کس کی دیوار سے سایہ مانگیں

کبھی قطرے کو بحسرت دیکھیں
کبھی دریا سے نہ قطرہ مانگیں

کبھی اک ذرے میں گم ہو جائیں
کبھی ہم وسعت صحرا مانگیں

تاب نظارا نہیں ہے باقیؔ
پھر بھی ہم طرفہ تماشا مانگیں

باقی صدیقی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button