اردو نظمڈاکٹر وحید احمدشعر و شاعری

سارا دن

ڈاکٹر وحید احمد کی ایک اردو نظم

سارا دن

جب پھوٹی کونپل دھوپ کی، ہم گھر سے نکلے
پھر شہر کی بہتی دھار میں، ہلکورے کھائے
اک لہر کی دست درازیاں، ساحل پر لائیں
اک ریستوران میں چائے پی، اور جسم سکھایا
اب دھوپ درخت جوان تھا چھتنار ہوا تھا
سو ہم نے تنہا ریت پر تنہائی تانی
اور اس کے نیچے رنگ رنگ کی باتیں کھولیں
کچھ باتیں گذرے وقت کی جو ہم نے دیکھا
کچھ آنے والے وقت کی جو کس نے دیکھا
کچھ سرسوں دن کھلیان کی لچکیلی پیلی
شب آنکھیں سم پھنکارتی چمکیلی نیلی
کچھ شامیں رنگ اچھالتی گہرا نارنجی
کچھ روز و شب بیکار سے بے جاں شطرنجی
جب گھر لوٹے تو شام کی، پت جھڑ ہوتی تھی
جو لمحہ لمحہ گرد تھی، کپڑوں سے جھاڑی
جو بہتی دھار کے خار تھے، پاوں سے کھینچے
پھر دونوں نے دہلیز پر، آوازیں رکھ دیں
اور آنکھیں بجھتی روشنی کے ہاتھ میں دے دیں۔

وحید احمد

سائٹ منتظم

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button