آپ کا سلاماردو غزلیاتشعر و شاعریعشبہ تعبیر

بڑھتے بڑھتے سوز ِدل آہ و فغاں ہونے لگا

عشبہ تعبیر کی ایک اردو غزل

بڑھتے بڑھتے سوز ِدل آہ و فغاں ہونے لگا
ضبط میرا ٹوٹ کر میری زباں ہونے لگا

وہ کتابِ دل کے نازک باب سے واقف نہ تھا
اس کا کار بے وفائی داستاں ہونے لگا

آرزو پہنچی فلک پہ اڑ کے میری خاک سے
سوزِ دل تابانیوں میں کہکشاں ہونے لگا

اسکی خاموشی سے سارا کھل گیا راز ِدروں
مدعا سارا نگاہوں سے بیاں ہونے لگا

روح کی وادی میں جیسے آگئے جگنو کئی
تیرگی میں ڈوبتا دل ضوفشاں ہونے لگا

دشت پر جو پیر رکھا دھر لیا تنہائی نے
تنگ مجھ پر یہ زمین و آسماں ہونے لگا

مجھ سے بڑھ کر کون چاہے گا بھلا اس کی بساط
سوچ کر کچھ خود غرض وہ مہرباں ہونے لگا

نیند کے درپن میں عشبہ آ گیا وہ روبرو
خواب ایسا تھا حقیقت کا گماں ہونے لگا

عشبہ تعبیر

عشبہ تعبیر

صحافی رپورٹر مترجم محقق و پروف خوان دو برس ایک ادارے میں بطور رپورٹر و پروف ریڈر کے فرائض سرانجام دیے ۔۔اشتہار کاری کے ادارے میں بھی بحیثیت ایڈیٹر کام کیا بعد از ترک ِ ملازمت اردو ادب کی ترویج میں مشغول ہوگئی اور تحت الفظ سیکھنے پر توجہ مرتکز کی ساتھ ہی تدریسی امور پر بھی فائز رہی ۔۔دربار ِ سخن میں قدم رکھا اور شاعری کے میدان میں اپنی تخلیقی صلاحیتوں کو فروغ دینے کی کوشش کی۔ ۔۔زندگی کی تگ و تاز جاری ہے ۔۔۔متعدد ادبی فورمز میں بطور ممبر اور منتظم بھی کام کرتی رہی ہوں جس میں معروف ادبی فورمز قابلِ ذکر ہیں کنج ادب انٹرنیشنل ، عشق نگر اردو شاعری ، ہفت روزہ فیس بک تائمز جیسی گراں مایہ تنظیموں کا حصہ ہوں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button