اردو غزلیاتشعر و شاعریمیر تقی میر

اندوہ و غم کے جوش سے دل رک کے خوں ہوا

میر تقی میر کی ایک غزل

اندوہ و غم کے جوش سے دل رک کے خوں ہوا
اب کے مجھے بہار سے آگے جنوں ہوا

اچھا نہیں ہے رفتن رنگیں بھی اس قدر
سنیو کہ اس کی چال پر اک آدھ خوں ہوا

جی میں تھا خوب جاکے خرابے میں رویئے
سیلاب آیا آ کے چلا کیا شگوں ہوا

نخچیرگاہ عشق میں افراط صید سے
روح الامیں کا نام شکار زبوں ہوا

ہوں داغ نازکی کہ کیا تھا خیال بوس
گلبرگ سا وہ ہونٹ جو تھا نیلگوں ہوا

میں دور ہوں اگرچہ برابر ہوں خاک سے
اس رہ میں نقش پا ہی مرا رہ نموں ہوا

میر ان نے سرگذشت سنی ساری رات کو
افسانہ عاشقی کا ہماری فسوں ہوا

میر تقی میر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button