آپ کا سلاماردو غزلیاتشعر و شاعریمنیر انجم منیر

جو تیرے ساتھ بِتانے کو وقت مل جاتا

منیر انجم کی ایک اردو غزل

جو تیرے ساتھ بِتانے کو وقت مل جاتا
قبائے درد کا ہر ایک زخم سل جاتا

وہ جس طریقے سے جانے کا کہہ رہا تھا مجھے
اگر پہاڑ سے کہتا تو سن کے ہل جاتا

تمہارے بعد خزاؤں نے مجھ کو گھیر لیا
تمہارے بعد میں کیسے کہیں پہ کِھل جاتا

تری گلی تو شبستاں سے ملتی جلتی ہے
تری گلی سے کوئی کیسے مضمحل جاتا

مرا کمال کہ روکا ہے اس کو جاتے ہوئے
وہ میرے ہاتھ سے جاتا تو مستقل جاتا

منیر اس کو سہولت تو یہ مسیر تھی
وہ سانس مجھ میں اگر کر کے منتقل جاتا

منیر انجم

منیر انجم

منیر انجم ساہیوال سرگودھا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button