آپ کا سلاماردو نظمسلمیٰ سیّدشعر و شاعری

 سفر سے پہلے 

سلمیٰ سیّد کی ایک اردو نظم

 سفر سے پہلے 

وہ اک لڑکی بہت چنچل محبت کا گھنا جنگل

بہت پاگل

مجھے کیوں خاص لگتی ہے

مجھے کیوں یاد کرتی ہے

سحر سے شام ہونے تک ہر گزرتے پل

 مجھے آواز دیتی ہے

وہ میرا نام لیتی ہے

کبھی جب دل کی بے چینی سے اکتا کر کسی سے بات کرتی ہے

میں اپنی روح کے ہر زاویئے سے اسکی باتوں میں سبھی الفاظ کو بے جان پاتا ہوں

میں یہ بھی جانتا ہوں بے تحاشا کھل کے ہنستی ہے

مگر اب تو ہنسی ہونٹوں تلک آنے سے پہلے ہی نگاہوں میں نمی سی تیر جاتی ہے

بہت پہلے کہا تھا جب

 کہ جلدی لوٹ آؤنگا تو میرے ہاتھ پہ اس نے بہت زوروں سے کاٹا تھا

کہا تھا ساتھ ہوں نہ میں

یہیں تو ہوں تمھارے پاس

تمھیں جب جب کمی میری ستائے تو

مجھے آواز دے لینا

تمھیں میری مہک آئے سمجھ لینا تمھارے ساتھ ہی ہوں میں

مگر جاناں سنو یوں ہے کہ تم بن سب ادھورا ہے

میری یادوں میں گم لڑکی تجھے کیسے بتاؤں میں کہ تیرے ساتھ کی خوشبو مجھے محسوس ہوتی ہے

زرا سا وقت باقی ہے گھڑی بھر کی جدائی ہے محبت لوٹ آئی ہے

میری سانسیں تمھیں سے ہیں

تمھاری یاد کی چادر میں لپٹے خواب جلتے ہیں

مجھے تم یاد کرتی ہو؟؟

تمھیں ہم یاد کرتے ہیں

سلمیٰ سیّد

سلمیٰ سیّد

قلمی نام سلمیٰ سید شاعری کا آغاز۔۔ شاعری کا آغاز تو پیدائش کے بعد ہی سے ہوگیا تھا اسوقت کے بزرگوں کی روایت کیمطابق گریہ بھی خاص لے اور ردھم میں تھا۔۔ طالب علمی کے زمانے میں اساتذہ سے معذرت کے ساتھ غالب اور میر کی بڑی غزلیں برباد کرنے کے بعد تائب ہو کر خود لکھنا شروع کیا۔ناقابل اشاعت ہونے کے باعث مشق ستم آج تلک جاری ہے۔اردو مادری زبان ہے مگر بہت سلیس اردو میں لکھنے کی عادی ہوں۔ میری لکھی نظمیں بس کچھ کچے پکے سے خیال ہیں میرے جنھیں آج آپ کے ساتھ بانٹنے کا ایک قریبی دوست نے مشورہ دیا۔۔ تعلیمی قابلیت بی کام سے بڑھ نہ سکی افسوس ہے مگر خیر۔۔مشرقی گھریلو خاتون ایسی ہی ہوں تو گھر والوں کے لیے تسلی کا باعث ہوتی ہیں۔۔ پسندیدہ شعراء کی طویل فہرست ہے مگر شاعری کی ابتدا سے فرحت عباس شاہ کے متاثرین میں سے ہوں۔۔ شائد یہی وجہ ہے میری نظمیں بھی آزاد ہیں۔۔ خوبصورت شہر کراچی سے میرا تعلق اور محبت ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button