آپ کا سلاماردو غزلیاترشید حسرتشعر و شاعری

وُه شور ہے کہ یہاں کُچھ سُنائی دیتا نہیں

ایک اردو غزل از رشید حسرت

وُه شور ہے کہ یہاں کُچھ سُنائی دیتا نہیں
تلاش جِس کی ہے وه کیوں دِکھائی دیتا نہیں

سُلگ رہا ہوں میں برسات کی بہاروں میں
یہ میرا ظرف کہ پِھر بھی دُہائی دیتا نہیں

نجانے کِتنی مُشقّت سے پالتی ہے یتِیم
ہے دُکھ کی بات کہ اِمداد بھائی دیتا نہیں

وہ در فرار کے مُجھ پر کُھلے تو رکھتا ہے
وه زُلف قید سے لیکِن رِہائی دیتا نہیں

زمیندار نے دہقاں کی پگ اُچھالی آج
که فصل کاٹتا تو ہے بٹائی دیتا نہیں

میں اپنے نام کی اِس میں لکِیر کھینچ نہ لُوں
وُه میرے ہاتھ میں دستِ حِنائی دیتا نہیں

نہ ہوتی حُسن کی توصِیف گر اُسےؔ مقصُود
تو شاہکارؔ کو اِتنی صفائی دیتا نہیں

کسک جو دِل میں ہے بخشی ہُوئی اُسیؔ کی ہے
مقامِ عِشق تلک جو رسائی دیتا نہیں

رشِیدؔ پیڑ کے ساۓ سے سُکھ کی تھی اُمید
یہ کیا کِہ بیٹا بھی گھر میں کمائی دیتا نہیں

رشید حسرتؔ

رشید حسرت

رشید حسرت نے 1981 سے باقاعدہ شاعری کا آغاز کیا۔ ان کی شاعری اخبارات، ادبی رسائل اور کل پاکستان و کل پاک و ہند مشاعروں میں شائع اور پیش ہوتی رہی۔ پی ٹی وی کوئٹہ کے مشاعروں میں ان کی شرکت ان کی تخلیقی شناخت کا آغاز تھی، مگر بعد میں انہوں نے اجارہ داریوں اور غیر منصفانہ رویّوں سے تنگ آ کر اس نظام سے علیحدگی اختیار کی۔ ان کے پانچ شعری مجموعے شائع ہو چکے ہیں۔ سب کے سب اپنی ذاتی جیب سے، جو ان کے خلوص اور ادب سے والہانہ لگاؤ کی علامت ہیں۔ رشید حسرت اس طبقے کے نمائندہ شاعر ہیں جنہوں نے ادب کو کاروبار نہیں بلکہ عبادت سمجھا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button