- Advertisement -

مانندِ گل ہیں‌ میرے جگر میں‌ چراغِ داغ

داغ دہلوی کی اردو غزل

مانندِ گل ہیں‌ میرے جگر میں‌ چراغِ داغ
پروانے دیکھتے ہیں تماشائے باغِ داغ
مرگِ عدو سے آپ کے دل میں چھپُا نہ ہو
میرے جگر میں اب نہیں ملتا سراغِ داغ
دل میں قمر کے جب سے ملی ہے اسے جگہ
اس دن سے ہو گیا ہے فلک پر دماغِ داغ
تاریکیِ لحد سے نہیں دل جلے کو خوف
روشن رہے گا تا بہ قیامت چراغِ داغ
مولا نے اپنے فضل و کرم سے بچا لیا
رہتا وگرنہ ایک زمانے کو داغِ داغ

داغ دہلوی

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
داغ دہلوی کی اردو غزل