اردو غزلیاتخورشید رضویشعر و شاعری

بساط وقت پہ صدیوں کے فاصلے ہم لوگ

خورشید رضوی کی ایک اردو غزل

بساط وقت پہ صدیوں کے فاصلے ہم لوگ

کنار شام و سحر میں کہاں ڈھلے ہم لوگ

نہ کارواں نہ مسافر مگر جرس نہ تھمی

نہ روشنی نہ حرارت مگر جلے ہم لوگ

مقام جن کا مؤرخ کے حافظے میں نہیں

شکست و فتح کے مابین مرحلے ہم لوگ

نمود جسم کی شوریدہ خواہشیں دنیا

فشار روح کے نادیدہ ولولے ہم لوگ

نہ جانے کب کوئی کروٹ ہمیں جگا ڈالے

زمیں کے بطن میں خوابیدہ زلزلے ہم لوگ

فساد کوہ کنی حیلہ ہائے پرویزی

ہزار رنگ کے کانٹوں میں آبلے ہم لوگ

امیر شہر کی موٹی سمجھ میں کیا آتے

ضمیر دہر کے نازک معاملے ہم لوگ

ہجوم سنگ اذیت میں سر جھکائے ہوئے

رواں ہیں لے کے مشیت کے قافلے ہم لوگ

زباں بریدہ و بے دست و پا سہی لیکن

ضمیر کون و مکاں ہیں برے بھلے ہم لوگ

خورشید رضوی

سائٹ منتظم

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button