اردو غزلیاتبشیر بدرشعر و شاعری

ساتھ چلتے جا رہے ہیں پاس آ سکتے نہیں

اردو غزل از بشیر بدر

ساتھ چلتے جا رہے ہیں پاس آ سکتے نہیں
اک ندی کے دو کناروں کو ملا سکتے نہیں

دینے والے نے دیا سب کچھ عجب انداز سے
سامنے دنیا پڑی ہے اور اٹھا سکتے نہیں

اس کی بھی مجبوریاں ہیں میری بھی مجبوریاں
روز ملتے ہیں مگر گھر میں بتا سکتے نہیں

کس نے کس کا نام اینٹوں پر لکھا ہے خون سے
اشتہاروں سے یہ دیواریں چھپا سکتے نہیں

راز جب سینے سے باہر ہو گیا اپنا کہاں
ریت پر بکھرے ہوئے آنسو اٹھا سکتے نہیں

آدمی کیا ہے گزرتے وقت کی تصویر ہے
جانے والے کو صدا دے کر بلا سکتے نہیں

شہر میں رہتے ہوئے ہم کو زمانہ ہو گیا
کون رہتا ہے کہاں کچھ بھی بتا سکتے نہیں

اس کی یادوں سے مہکنے لگتا ہے سارا بدن
پیار کی خوشبو کو سینے میں چھپا سکتے نہیں

پتھروں کے برتنوں میں آنسووں کو کیا رکھیں
پھول کو لفظوں کے گملوں میں کھلا سکتے نہیں

بشیر بدر

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button