اردو شاعریاردو نظمشہزاد نیّرؔ

نشّہ

شہزاد نیّرؔ کی ایک اردو نظم

نشّہ

طلوعِ زماں سے غروبِ مکاں تک

حکومت ہے غم کی، لگاتار نم کی

ابد تاب صحرا کا پھیلاؤ دُکھ ہے

سراب ایک سُکھ ہے

محبت بھی غم، اس کی غایئت بھی غم

دل پرستو، خوشی کی نہایَت بھی غم

کبھی آبشارطرَب نے بدن کو بھگویا

خوشی چہچہاتے ہوئے دل تک آئی

بہاؤ بہانےلگا

تو اچانک بدن ٹوٹنے لگ پڑا

اک ضرورت کی کلیاں چٹکنے لگیں

اُسی آن دل نے کہا

کوئی دکھ کوئی آنسو

طرب کے دھندلکے ہٹاتا ہوا

کوئی غم آنکھ میں آن چمکے

اندھیرے گراتا ہوا

غم کے نشّے کی بڑھتی طلب

دل کی ویران و تاریک گلیاں

کوئی دَر کُشادہ ہوا

اک بھلائے ہوئے غم کا زہراب

جلتی رگوں میں اترتے ہی

ٹوٹا بدن پھر سے جڑنے لگا

غم مسیحا مرا

شہزاد نیّرؔ

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button