- Advertisement -

ہزار زخم بدن پر لیے حیات رہے

جاوید مہدی کی ایک اردو غزل

ہزار زخم بدن پر لیے حیات رہے
تمہارے بعد بھی ہم ادھ مَرے حیات رہے

بہت جدا تھا ہمارا مزاج دنیا سے
سو ہم بھی دنیا سے مِیلوں پَرے حیات رہے

وہ جس کا اپنا کوئی چھوڑ کر چلا جائے
اک ایسے شخص کا کیا ہے مَرے ، حیات رہے

مِرا نہیں ہے تو پھر کیا خدا کرے اس کو
کبھی کسی کی نظر نا لگے ، حیات رہے

حیات سب کے لیے ایک سی نہیں ہوتی
سو جس کسی کو مناسب لگے حیات رہے

منافقین کو غارت کرے خدا ، آمین
کسی کے ساتھ جو مخلص رہے ، حیات رہے

جہان بھر میں کوئی اک بھی ایسا شخص نہیں ؟
جو میرے ساتھ مِرے واسطے حیات رہے

خدا کی کرنی جو اچھے تھے جلد مارے گئے
مگر جو لوگ تھے مہدی بُرے حیات رہے

جاوید مہدی

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
شیخ خالد زاہد کا اردو کالم