اردو شاعریاردو غزلیاتمیر تقی میر

مار بھی آسان ہے دشنام سہل

میر تقی میر کی ایک غزل

مار بھی آسان ہے دشنام سہل
یار اگر ہے اہل تو ہے کام سہل

جوں نگیں میں کی جگرکاوی بہت
کیا نکلتا ہے کسو کا نام سہل

جان دی یاروں نے تب آنکھیں لگیں
کن نے پایا آہ یاں آرام سہل

مدعی ہو چشم شوخ یار کا
کیا نگاہوں میں ہوا بادام سہل

تم نے دیکھا ہو گا پکپن میر کا
ہم کو تو آیا نظر وہ خام سہل

میر تقی میر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button