اردو غزلیاتایوب صابرشعر و شاعری

نئی تعبیر کے بدلے پرانے خواب بِکتے ہیں

ایک اردو غزل از ایوب صابر

نئی تعبیر کے بدلے پرانے خواب بِکتے ہیں
ذرا قیمت بڑھا دو تو یہاں نایاب بِکتے ہیں

جسے زاہد سمجھتے ہیں وہی تاجر نکلتا ہے
یہاں مسلک کی خاطر منبر و محراب بِکتے ہیں

جہاں گھوڑے گدھے کے درمیاں تفریق مٹ جائے
وہاں زاغوں کی قیمت پر کئی سُرخاب بِکتے ہیں

عطا ہوتی ہے خِلعت دیکھیے ایمان کے بدلے
سنا ہے شاہ کے دربار میں القاب بِکتے ہیں

جہاں خوددار لوگوں کی کوئی قیمت نہیں لگتی
وہاں پر سستے داموں رستم و سہراب بِکتے ہیں

بڑے طوفاں نظر آتے ہیں طاقت کے سمندر میں
جو کشتی کو ڈبوتے ہیں وہی گرداب بِکتے ہیں

جہاں لفظوں کی حُرمت کا جنازہ اُٹھ گیا صابرؔ
وہاں شہرت کی منڈی میں کئی احباب بِکتے ہیں

ایوب صابر

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button