اردو غزلیاتشعر و شاعریناصر کاظمی

سفر منزل شب یاد نہیں

ایک اردو غزل از ناصر کاظمی

سفر منزل شب یاد نہیں

لوگ رخصت ہوئے کب یاد نہیں

اولیں قرب کی سرشاری میں

کتنے ارماں تھے جو اب یاد نہیں

دل میں ہر وقت چبھن رہتی تھی

تھی مجھے کس کی طلب یاد نہیں

وہ ستارا تھی کہ شبنم تھی کہ پھول

ایک صورت تھی عجب یاد نہیں

کیسی ویراں ہے گزر گاہ خیال

جب سے وہ عارض و لب یاد نہیں

بھولتے جاتے ہیں ماضی کے دیار

یاد آئیں بھی تو سب یاد نہیں

ایسا الجھا ہوں غم دنیا میں

ایک بھی خواب طرب یاد نہیں

رشتۂ جاں تھا کبھی جس کا خیال

اس کی صورت بھی تو اب یاد نہیں

یہ حقیقت ہے کہ احباب کو ہم

یاد ہی کب تھے جو اب یاد نہیں

یاد ہے سیر چراغاں ناصرؔ

دل کے بجھنے کا سبب یاد نہیں

ناصر کاظمی

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button