اردو غزلیاتایوب صابرشعر و شاعری

اُسے اپنی نگاہوں میں بڑا رہنے دیا ہوتا

ایک اردو غزل از ایوب صابر

اُسے اپنی نگاہوں میں بڑا رہنے دیا ہوتا
وہ ضدی ہے اُسے ضد پر اَڑا رہنے دیا ہوتا

جو صدیوں سے مری تہذیب کی گویا علامت ہے
وہ گھر میں ایک مٹی کا گھڑا رہنے دیا ہوتا

جو تیرے ہاتھ کی انگلی میں زینت کا سبب ٹھہرا
نگینہ وہ انگھوٹھی میں جڑا رہنے دیا ہوتا

کسی مفلس کو دھکا مار کے چلنا نہیں اچھا
بھکاری تھا اُسے رہ میں کھڑا رہنے دیا ہوتا

جو مٹی سے جدا ہونے پہ راضی ہی نہیں یارو
وہ پتھر خاک کے اندر پڑا رہنے دیا ہوتا

کڑے وقتوں کے بارے میں کبھی جو سوچ آئی تھی
تو گھر میں کوئی سونے کا کڑا رہنے دیا ہوتا

مرے معصوم جذبوں کا بہایا خون ہو جس نے
وہ ناوک کیسے سینے میں گڑا رہنے دیا ہوتا

ابھی وہ بیج ہے صابرؔ اُسے کیونکر نکالا ہے
زمیں کی گود میں اُس کو پڑا رہنے دیا ہوتا

ایوب صابر

سائٹ منتظم

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button