آپ کا سلاماردو غزلیاتشعر و شاعریفرح گوندل

کچھ بھی نہیں پتا

فرح گوندل کی ایک اردو غزل

کچھ بھی نہیں پتا مگر اتنا تو ہے پتا مجھے
دریا ہوں ریگزار سے لڑنا نہیں روا مجھے

سن تو رہی ہوں دیر سے, سرگوشیاں ہواؤں میں
اے آسمان کے خدا! کیا تو نے کچھ کہا مجھے ؟

منزل کی جستجو ہے نا کوئی ٹھکانہ یاد ہے
چاہے جدھر کو لے کے چل , ہجرت کی اے ہوا مجھے

تھوڑی تو چاک پر تری کاریگری دکھائی دے
تھوڑا تو اس زمین سے اے کوزہ گر اٹھا مجھے

اس کے قریب ہو کے بھی اس سے نہ مل سکی تھی میں
صدیوں گھسیٹتا رہا لمحوں کا فاصلہ مجھے

تھوڑا سا تیرے ہجر نے چہرہ اداس کر دیا
ورنہ مرا یقین کر کچھ بھی نہیں ہوا مجھے

مدت کے بعد آج میں پھر سے ہوں تیرے سامنے
بانہوں میں لے کے جھول جا گاؤں کی اے ہوا مجھے

فرح گوندل

فرح گوندل

نام فرح گوندل ، سکونت اسلام آ باد- پیدائش ملکوال منڈی بہاوالدین- تعلیم ایم فل اردو

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button