اردو غزلیاتبلال اسعدشعر و شاعری

میں اپنی خاک گراتا رھا سمندر میں

ایک اردو غزل از بلال اسعد

میں اپنی خاک گراتا رھا سمندر میں
اور ایک دشت بناتا رہا سمندر میں

نمک کا ذائقہ مٹی کو خوش نہ آتا تھا
میں اپنے اشک ملاتا رہا سمندر میں

اسی کے پیر کی زنجیر ہو گیا پانی
جو دوسروں کو بچاتا رہا سمندر میں

نمو پذیر اب اس کی ہتھیلیوں میں ہوں میں
جو میری راکھ بہاتا رہا سمندر میں

میں ناؤ کھینچتا ساحل پہ آگیا اسعد
ادھورا گیت بلاتا رہا سمندر میں

سائٹ منتظم

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button