مینارِمحبت کا شہزادہ
تبصرہ نگار :مجیداحمد جائی ۔ ۔ ملتان شریف
بہترین جذبات کا بہترین الفاظ میں موزوں اظہار شاعری ہے ۔ انسان اپنے جذبات و احساسات کے اظہار کے لیے کوئی نہ کوئی طریقہ اپناتا ہے ۔ کوئی نثر لکھتا ہے تو کوئی شاعری لکھتا ہے ۔ اگر انسان اپنے جذبات و احساسات کا اظہار نہ کرے تو مرجائے گا ۔
راکی ولسن ،ڈاکٹر طارق محمود آکاش کی دریافت ہے ۔ جب میں ’’ میں پانی ہوں ‘‘افسانوی مجموعہ مرتب کر رہا تھا تب اس کا افسانہ ’’ندی کے اُس پار ‘‘موصول ہوا ۔ اس وقت راکی ولسن افسانہ نگاری کے منصب پر بیٹھا مسکرا رہا تھا ۔ اس افسانے نے جہاں مجھے متاثر کیا وہاں بہت سے قارئین نے بھی اس کو سراہا ۔
راکی ولسن سے رابطہ ہواتو رازوں کے در کھلتے چلے گئے ۔ راکی ولسن جہاں بہترین نثر لکھتا ہے وہی پہ بہترین شاعری بھی کرتا ہے ۔ اس کی شاعری رسائل و جرائد میں منظر عام پر سامنے آئی ۔ جس سے ہم بھی مستفید ہونے لگے ۔ اب جب کہ ’’مینارِمحبت ‘‘ میرے ہاتھوں کے لمس سے مسکرا رہi ہے ۔ میں اس کی خوشبو سے معطر ہو رہا ہوں ۔ اس میں شامل غزلیات ،نظ میں اور قطعات آپ کو محبت کی وادیوں میں ضرور لے جائیں گی ۔ آپ کو زندگی کے حسین لمحوں کی یادوں سے مسرور کر دیں گی ۔
’’مینارِمحبت‘‘راکی ولسن کی ترجمانی نہیں کر رہی بلکہ ہر اُس شخص کی ترجمانی کرتی ہے جس نے محبت کی ہے ۔ محبت کی بانہوں میں بانہیں ڈال کر برساتی دنوں میں بھیگے ہیں ۔ دسمبر کی یخ بستہ راتوں میں پل پل سلگے ہیں ۔ ہجر وصال میں آہیں بھری ہیں ۔ ’’مینارِمحبت‘‘اس کے لیے بھی ہے جنہوں نے محبت کی دیوی کو اپنے گلشن کی رونق بنایا ہے ۔ اس گلشن کی مہکار ’’مینار محبت‘‘ہے ۔
’’مینارِمحبت‘‘نقادین اِد ب کے لیے چاہے جس بھی درجہ پر ہومجھے اس سے کوئی فرق نہیں پڑے گا ۔ میں تو اپنے دل کی بات کرتا ہوں ہاں مگر کتابوں میں رہتا ہوں ۔ ’’مینارَمحبت‘‘ راکی ولسن کی پہلی کاوش ہے ۔ اس میں خامیاں ہو سکتی ہیں ۔ ابھی راکی ولسن کو بہت سی محنت بھی کرنے ہو گی لیکن پہلی کاوش کمال کی ہے ۔ ’’مینارِمحبت ‘‘پڑھتے ہوئے معلوم ہوتا ہے کے راکی ولسن شاعری کے رموز سے مکمل طور پر نہ سہی لیکن واقف ضرور ہے ۔
’’راکی ولسن ‘‘بہترین دوست بھی ہیں اور انسانیت سے محبت کرنے کا جذبہ ان میں ٹھاٹھیں مارتا ہے ۔ ان کی شاعری جذبات کی مکمل عکاسی کرتی ہے ۔ ان کی غزلیں پڑھیں تو راکی ولسن کی شخصیت سامنے التی پلتی مارے آن بیٹھتی ہے ۔ لبوں پر مسکراہٹ کے پھول جھوم رہے ہوتے ہیں ۔
مینارِمحبت‘128صفحات پر مشتمل خوبصورت کتاب ہے ۔ جس کی اشاعت نومبر2019 میں ہوئی ہے اس کا اہتمام ’’جائی ادبی لائبریری ‘‘نے کیا اور کرن کرن روشنی پبلشرز نے شاءع کیا ہے ۔ اس کی مناسب قیمت 300سو روپے ہے ۔ ’’مینارمحبت ‘‘کا انتساب اپنے جیون ساتھی اور بچوں کے نام کیا گیا ہے ۔
کہیں کوئی پہنچا نہ دے ضرر مجھے
اپنی ہی پرچھائی سے لگتا ہے ڈر
’’مینار ِمحبت ‘‘جادو گر کتاب ہے جس میں ہر صفحہ اور ہر سطر حیرانگی میں مبتلاء کر دیتی ہے ۔ اس کی غزلیں ،نظ میں ،اشعار،قطعے حیرانگی کے دریچے کھولتے جاتے ہیں ۔ یقین نہ آئے تو اس کتاب کو پڑھ کر دیکھ لیجئے ۔
افسوس نہیں ہم کو دُنیا کی ہی باتوں کا
دُکھ ہے تو فقط اِتنا کہ آئے ہیں وہ سمجھانے
’’مینار ِمحبت ‘‘کوراکی ولسن نے اپنے خون کے قطروں سے سینچا ہے ۔ راکی ولسن ،مینارِمحبت میں ہم سے محو گفتگو ہے ۔ اپنے دل کا حال سناتا ہے ۔ معاشرے کے درد و غم شیئر کرتا ہے ۔ اُمید دلاتا ہے ،اُمنگیں دکھاتا ہے اور نا انصافیوں پر کرہتا ہے ۔
گِرادیا خود پرستوں نے شجر وفا ولسن
جو تھا کبھی سرمایہ دین اِسلام کا
’’مینارِمحبت‘‘کی کامیابی کا ثبوت یہ ہے کے اس میں نامور ادیبوں نے اپنے الفاظ کی صورت اظہار رائے دی ہے ۔ سرورق عمدہ اور اعلی ہے ۔ مجھے اُمید ہے کہ ’’مینار ِمحبت‘‘ادب کی دُنیا میں خود کو ضرور منوائے گی ۔
احساس سے عاری ہیں دُنیا کے سبھی رشتے
چاہت کی سبھی باتیں اُلفت کے یہ افسانے
میں ’’مینارِمحبت ‘‘کی اشاعت پر مبارک باد دیتا ہوں اور اُمید کرتا ہوں کہ راکی ولسن منزل کی طرف محو سفر رہے گا ۔ راستے کی رکاوٹوں سے گھبرائے گا نہیں ۔ جو اس کی نظر دیکھے گی اس کا اظہار اپنی غزلوں ،نظموں اور افسانوں میں کرے گا اور معاشرے کے بگاڑ کو سُدھارنے میں اپنا کردار ادا کرے گا ۔