اردو غزلیاتاسماعیلؔ میرٹھیشعر و شاعری

کام اگر حسب مدعا نہ ہوا

اسماعیلؔ میرٹھی کی ایک اردو غزل

کام اگر حسب مدعا نہ ہوا

تیرا چاہا ہوا برا نہ ہوا

خاک اڑتی جو ہم خدا ہوتے

بندگی کا بھی حق ادا نہ ہوا

سب جتایا کئے نیاز قدیم

وہ کسی کا بھی آشنا نہ ہوا

رخش ایام کو قرار کہاں

ادھر آیا ادھر روانہ ہوا

کیا کھلے جو کبھی نہ تھا پنہاں

کیوں ملے جو کبھی جدا نہ ہوا

سخت فتنہ جہان میں اٹھتا

کوئی تجھ سا ترے سوا نہ ہوا

جو گدھا خوئے بد کی دلدل میں

جا پھنسا پھر کبھی رہا نہ ہوا

تو نہ ہو یہ تو ہو نہیں سکتا

میرا کیا تھا ہوا ہوا نہ ہوا

رہرو مسلک توکل ہے

وہ جو محتاج غیر کا نہ ہوا

اسماعیلؔ میرٹھی

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button