آپ کا سلاماردو غزلیاتشعر و شاعریمبشر سعید

غیب کے دشت میں ہوتے ہیں ٹھکانے میرے

مبشر سعید کی ایک اردو غزل

غیب کے دشت میں ہوتے ہیں ٹھکانے میرے
بیٹھی رہتی ہے سدا یاد سرہانے میرے

رات آتے ہی اگر نیند سفر پہ نکلوں
مجھ سے ملتے ہیں کئی خواب پرانے میرے

وقت بے وقت کے رونے کا نتیجہ ہے کہ اب
زنگ آلود ہوئے آئنہ خانے میرے

مجھ کو معلوم نہیں ہے شبِ فرقت کی قسم
کس طرح ختم کیے اشک خدا نے میرے

ہے جو اک پیڑ اداسی کا مرے آنگن میں
وہ مجھے روز سناتا ہے فسانے میرے

صورتِ حال سے معلوم ہُوا ہے مجھ کو
ہیں جہاں بھر کے سبھی درد دوانے میرے

مجھ کو تنہائی سرِ شام بتاتی ہے سعید
کیسے گم گشتہ ہوئے سارے زمانے میرے

مبشر سعید

سائٹ منتظم

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button