- Advertisement -

معاملاتِ زمانہ تو سب نِمٹ گئے ہیں

عابِد ملک کی ایک اردو غزل

معاملاتِ زمانہ تو سب نِمٹ گئے ہیں
مگر ہم اپنے کئی دوستوں سے کٹ گئے ہیں

ہر ایک پیڑ پہ لِکھا تھا ہم نے نام تِرا
ہر ایک پیڑ سے یہ سوچ کر لِپٹ گئے ہیں

یہ کِس نے باغ کا رستا دِکھایا صحرا کو
ہَوا چلی ہے تو مٹی سے پٌھول اَٹ گئے ہیں

مخالِفت بھی انہیں ٹھیک سے نہیں آتی
مِرے خلاف مِرے گھر کے لوگ بَٹ گئے ہیں

قبولیت کی گھڑی منتظر کھڑی ہے مگر
مِلے بغیر اسےگھر کو ہم پلٹ گئے ہیں

عابِد ملِک

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
عابِد ملک کی ایک اردو غزل