آج سورج غروب ہونے تک
چھوڑ آنا اُسے بچھونے تک
دیکھنا نیند اس کو آ جائے
جاگتے رہنا اس کے سونے تک
اپنے پیروں کے بل کھڑی ہوں میں
ہاتھ جاتا نہیں کھلونے تک
پھول ہے تُو میں پتی پتی ہوں
تیرا ہونا ہے میرے ہونے تک
پھول بکھرے پڑے تھے کمرے میں
دھوپ آئی ہوئی تھی کونے تک
تجدید قیصر