یقین کر کہ یہ کہنہ نظام بدلے گا
مرا شعور مزاج عوام بدلے گا
یہ کہہ رہی ہیں فضائیں بہار ہستی کی
نیا طریق قفس اور دام بدلے گا
نفس نفس میں شرارے سے کروٹیں لیں گے
دلوں میں جذبہء محشر خرام بدلے گا
مروتوں کے جنازے اٹھائے جائیں گے
سنا ہے ذوق سلام و پیام بدلے گا
دل و نظر کو عطا ہوں گی مستیاں ساغر
یہ بزم ساقی یہ بادہ یہ جام بدلے گا
ساغر صدیقی