اردو غزلیاتشعر و شاعریعباس تابش

یہ ہم جو ہجر میں اس کا خیال باندھتے ہیں

عباس تابش کی ایک اردو غزل

یہ ہم جو ہجر میں اس کا خیال باندھتے ہیں

ہوا کی شاخ سے بوئے وصال باندھتے ہیں

ہمارے بس میں کہاں زیست کو سخن کرنا

یہ قافیہ فقط اہل کمال باندھتے ہیں

یہ عہد جیب تراشاں کو اب ہوا معلوم

یہاں کے لوگ گرہ میں سوال باندھتے ہیں

وہ خوب جانتے ہیں ہم دعا نہادوں کو

ہمارے ساتھ بوقت زوال باندھتے ہیں

سبھی کو شوق اسیری ہے اپنی اپنی جگہ

وہ ہم کو اور ہم ان کا خیال باندھتے ہیں

تمہیں پتہ ہو کہ ہم ساحلوں کے پروردہ

محبتوں میں بھی مضبوط جال باندھتے ہیں

پھر اس کے بعد کہیں بھی وہ جا نہیں سکتا

جسے بھی باندھتے ہیں ہم کمال باندھتے ہیں

عباس تابش

سائٹ منتظم

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button