یہ رات ہجر کی یاں تک تو دکھ دکھاتی ہے
کہ شکل صبح مری سب کو بھول جاتی ہے
طپش کے دم ہی تئیں مجھ سے ہے یہ خوں گرمی
وگرنہ تیغ تری کب گلے لگاتی ہے
ہنسے ہے چاک قفس کھلکھلا کے مجھ اوپر
چمن کی یاد میں جب بے کلی رلاتی ہے
ہوا ہے میر سے روشن کہ کل جبھی ہے شمع
زباں ہلانے میں پروانے کو جلاتی ہے
میر تقی میر