آپ کا سلاماردو غزلیاتافتخار شاہدشعر و شاعری

دو چار دن ہے رونقِ بازار میرے دوست

افتخار شاہد کی ایک غزل

دو چار دن ہے رونقِ بازار میرے دوست
پھر ڈھونڈتے پھرو گے خریدار میرے دوست

کافی نہیں ہے کیا مرے ہونے کی یہ دلیل
لوگوں نے کر دیا مرا انکار میرے دوست

خدشہ ہے میرے گھر کو بلائیں نہ گھیر لیں
گرنے لگی ہے باہری دیوار میرے دوست

لوگوں کا اک ہجوم ہے پتھر لئے ہوئے
شاخیں جو ہو گئی ہیں ثمر بار میرے دوست

جاتے ہوئے جو کچھ بھی بتا کر نہیں گیا
وہ شخص بھی تھا کیسا وضع دار میرے دوست

مانا مری تباہی میں میرا ہی ہاتھ ہے
یعنی میں خود ہوں میرا گنہگار میرے دوست

پہلا قدم ہی میں نے دھرا دشتِ قیس میں
بولا کہیں سے کوئی! خبردار میرے دوست

بندِ قبا کو چھیڑ کر گزری ہوائے شام
تھمنے لگی ہے وقت کی رفتار میرے دوست

میں نے تمہارے سامنے سر کو جھکا دیا
تم سے اگر نہ اٹھ سکی تلوار میرے دوست

ایسے نہ سر اٹھا کے بلندی کو دیکھئے
گرنے لگی ہے آپ کی دستار میرے دوست

ویسے تری نظر کو مناظر تو کم نہیں
ہم بھی ہیں اک نظر کے طلبگار میرے دوست

شاہد تمہارے عکس نے ایسا خجل کیا
ہے آئنہ بھی آج شرر بار میرے دوست

افتخار شاہد

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button