آپ کا سلاماردو غزلیاتشجاع شاذشعر و شاعری

مرے لب پہ کوئی گلہ نہیں

شجاع شاذ کی ایک اردو غزل

مرے لب پہ کوئی گلہ نہیں میں خموش ہوں مجھے رہنے دو
جسے چاہا تھا وہ ملا نہیں میں خموش ہوں مجھے رہنے دو

وہ سوال اس کا عجیب تھا یہ جواب میرا عجیب ہے
یہاں چاہتوں کا صلہ نہیں میں خموش ہوں مجھے رہنے دو

مری زندگی کوئی آس ہے میں وہ باغ ہو ں جو اداس ہے
کوئی پھول مجھ میں کھلا نہیں میں خموش ہوں مجھے رہنے دو

مری بے رخی پہ نہ جاؤ تم مرے زخم زخم میں خار ہیں
سو گلے میں تم سے ملا نہیں میں خموش ہوں مجھے رہنے دو

مرے شاذؔ اے مرے چارہ گر ترے دستِ چارہ گی سے بھی
کوئی زخم ہے جو چِھلا نہیں میں خموش ہوں مجھ رہنے دو

شجاع شاذ

سائٹ منتظم

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button