لیے پھرو تم ہم کو جہاں بھی لیے پھرو
ہم دکھیارے
ہم بنجارے
درد کے مارے
گلی گلی کی خاک پہن کر
صدا لگائیں
لیے پھرو تم ہم کو جہاں بھی لیے پھرو
بستی بستی کرب کے مارے موسم کا سندیس
ہر بستی کی ایک کہانی
ہر نگری کا اپنا روگ
ہر اک روگ ،کہانی، موسم
سب کا ایک وجود
اس بستی سے اس بستی تک
بچھی ہوئی ہے
لمبی کالی رات
کیسی کیسی گھات
تنہا اپنی ذات
جانے کس کے ہاتھ لکھی ہے
جیون کی سوغات
عدیم ہاشمی
اگلا پڑھیں
اردو غزلیات
15 نومبر, 2020
اب تیرے میرے بیچ ذرا فاصلہ بھی ہو
اردو غزلیات
26 اپریل, 2020
دل نے اپنی زباں کا پاس کیا
اردو غزلیات
24 جنوری, 2020
موڑ موڑ گھبرایا گام گام دہلا میں
احمد ہمیش
9 جنوری, 2020
لا کے کگار پر
آپ کا سلام
10 جون, 2024
ہوا سے دوستی ہم کو
اردو غزلیات
20 جون, 2020
جاں دے کے اک تبسم جاناں خریدئیے
اردو غزلیات
22 جون, 2020
اک آئینہ نظر میں سما کر چلا گیا
اردو غزلیات
27 جون, 2020
کیا کیا جہاں اثر تھا سو اب واں عیاں نہیں
اردو غزلیات
18 ستمبر, 2022
مجھ کو کہانیاں نہ سنا شہر کو بچا
اردو غزلیات
29 نومبر, 2019
مری حیات ہے بس رات کے اندھیرے تک
15 نومبر, 2020
اب تیرے میرے بیچ ذرا فاصلہ بھی ہو
26 اپریل, 2020
دل نے اپنی زباں کا پاس کیا
24 جنوری, 2020
موڑ موڑ گھبرایا گام گام دہلا میں
9 جنوری, 2020
لا کے کگار پر
10 جون, 2024
ہوا سے دوستی ہم کو
20 جون, 2020
جاں دے کے اک تبسم جاناں خریدئیے
22 جون, 2020
اک آئینہ نظر میں سما کر چلا گیا
27 جون, 2020
کیا کیا جہاں اثر تھا سو اب واں عیاں نہیں
18 ستمبر, 2022
مجھ کو کہانیاں نہ سنا شہر کو بچا
29 نومبر, 2019
مری حیات ہے بس رات کے اندھیرے تک
تبصرے دیکھیں یا پوسٹ کریں
متعلقہ اشاعتیں
سلام اردو سے مزید
Close
-
کوفت سے جان لب پہ آئی ہے30 جون, 2020
-
کبھی اندھا کبھی بہرا5 اپریل, 2022