لیے پھرو تم ہم کو جہاں بھی لیے پھرو
ہم دکھیارے
ہم بنجارے
درد کے مارے
گلی گلی کی خاک پہن کر
صدا لگائیں
لیے پھرو تم ہم کو جہاں بھی لیے پھرو
بستی بستی کرب کے مارے موسم کا سندیس
ہر بستی کی ایک کہانی
ہر نگری کا اپنا روگ
ہر اک روگ ،کہانی، موسم
سب کا ایک وجود
اس بستی سے اس بستی تک
بچھی ہوئی ہے
لمبی کالی رات
کیسی کیسی گھات
تنہا اپنی ذات
جانے کس کے ہاتھ لکھی ہے
جیون کی سوغات
عدیم ہاشمی
اگلا پڑھیں
اردو غزلیات
28 نومبر, 2019
کروں شکوہ تو بے وسواس
آپ کا سلام
13 مئی, 2020
آخری آندھی نے سب کچھ پہلے جیسا کر دیا
آپ کا سلام
15 اپریل, 2018
زخم نیا بھی دو تو کیا
اردو غزلیات
26 جون, 2020
ہوتی ہے گرچہ کہنے سے یارو پرائی بات
اردو غزلیات
21 جون, 2020
کوئی نغمہ تو در سے پیدا ہو
آپ کا سلام
5 فروری, 2020
کہانی محبت کی تم بھول جاتے
آپ کا سلام
31 جولائی, 2022
قائدِ مُلک و ملت
اردو غزلیات
24 مئی, 2020
اُس نے نرم کلیوں کو روند روند پاؤں سے
آپ کا سلام
18 نومبر, 2020
چہرہ کوئی بھی آنکھ میں ٹھہرا نہ پھر کبھی
اردو نظم
30 اکتوبر, 2020
تماشائے عبرت
28 نومبر, 2019
کروں شکوہ تو بے وسواس
13 مئی, 2020
آخری آندھی نے سب کچھ پہلے جیسا کر دیا
15 اپریل, 2018
زخم نیا بھی دو تو کیا
26 جون, 2020
ہوتی ہے گرچہ کہنے سے یارو پرائی بات
21 جون, 2020
کوئی نغمہ تو در سے پیدا ہو
5 فروری, 2020
کہانی محبت کی تم بھول جاتے
31 جولائی, 2022
قائدِ مُلک و ملت
24 مئی, 2020
اُس نے نرم کلیوں کو روند روند پاؤں سے
18 نومبر, 2020
چہرہ کوئی بھی آنکھ میں ٹھہرا نہ پھر کبھی
30 اکتوبر, 2020
تماشائے عبرت
سلام اردو تبصرے
متعلقہ اشاعتیں
سلام اردو سے مزید
Close
-
ہوئی ہیں گویا گلاب آنکھیں31 مئی, 2020
-
ایک تصویر کہ اوّل نہیں دیکھی جاتی23 اپریل, 2020