اردو نظمشعر و شاعریعدیم ہاشمی

انجان پن

عدیم ہاشمی کی اردو نظم

لیے پھرو تم ہم کو جہاں بھی لیے پھرو
ہم دکھیارے
ہم بنجارے
درد کے مارے
گلی گلی کی خاک پہن کر
صدا لگائیں
لیے پھرو تم ہم کو جہاں بھی لیے پھرو
بستی بستی کرب کے مارے موسم کا سندیس
ہر بستی کی ایک کہانی
ہر نگری کا اپنا روگ
ہر اک روگ ،کہانی، موسم
سب کا ایک وجود
اس بستی سے اس بستی تک
بچھی ہوئی ہے
لمبی کالی رات
کیسی کیسی گھات
تنہا اپنی ذات
جانے کس کے ہاتھ لکھی ہے
جیون کی سوغات
عدیم ہاشمی 

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button