مولا !! کسی کو ایسا مقدر نہ دیجیو
دلبر نہیں تو پھر کوئی دیگر نہ دیجیو
۔
اپنے سوال سہل نہ لگنے لگیں اُسے
آتے بھی ہوں جواب تو فر فر نہ دیجیو
۔
چادر وہ دیجیو اُسے جس پر شکن نہ آئے
جس پر شکن نہ آئے وہ بستر نہ دیجیو
۔
بکھراؤ کچھ نہیں بھی سمٹتے مرے عزیز !!
اپنے کسی خیال کو پیکر نہ دیجیو
۔
یا دل سے ترک کیجیو دستار کا خیال
یا اِس معاملے میں کبھی سر نہ دیجیو
۔
کہیو کہ تُو نے خوب بنائی ہے کائنات
لیکن اُسے لکھائی کے نمبر نہ دیجیو
۔
معیار سے سِوا یہاں رفتار چاہیے
جواد !! اُس کو آخری اوور نہ دیجیو
جواد شیخ