- Advertisement -

مولا !! کسی کو ایسا مقدر نہ دیجیو

جواد شیخ کی ایک اردو غزل

مولا !! کسی کو ایسا مقدر نہ دیجیو
دلبر نہیں تو پھر کوئی دیگر نہ دیجیو
۔
اپنے سوال سہل نہ لگنے لگیں اُسے
آتے بھی ہوں جواب تو فر فر نہ دیجیو
۔
چادر وہ دیجیو اُسے جس پر شکن نہ آئے
جس پر شکن نہ آئے وہ بستر نہ دیجیو
۔
بکھراؤ کچھ نہیں بھی سمٹتے مرے عزیز !!
اپنے کسی خیال کو پیکر نہ دیجیو
۔
یا دل سے ترک کیجیو دستار کا خیال
یا اِس معاملے میں کبھی سر نہ دیجیو
۔
کہیو کہ تُو نے خوب بنائی ہے کائنات
لیکن اُسے لکھائی کے نمبر نہ دیجیو
۔
معیار سے سِوا یہاں رفتار چاہیے
جواد !! اُس کو آخری اوور نہ دیجیو

جواد شیخ

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
جواد شیخ کی ایک اردو غزل