- Advertisement -

پکھی واس عورتیں

عرفان شہود کی ایک اردو نظم

پکھی واس عورتیں

موسمی گرد
چھٹتے ہی گملوں میں بُوٹی اُگی
اور خالی جگہ پہ نئے جھونپڑے بس گئے

چھاج میں چُوڑیاں بیچنے والیوں نے صدائیں لگائیں
صدائیں جو کنعان کے اُن مُحلوں سے کتنی توانا اُٹھی تھیں
مگر آج گلیوں میں آتے ہوئے دم بخود رہ گئی ہیں

صدائیں لگائیں
ہری چُوڑیاں ہیں
حسیں بازوؤں میں جو چھنکیں
تو فرتوت کی چال سے جھول مِٹنے لگے
سبزگی خُلد کی
بے طرح ماند پڑ نے لگے

نیلگوں چُوڑیاں ہیں
فلک پہ فرشتوں کی ہلچل انہی چُوڑیوں کے تعاقب میں ہو گی
برستے ہوئے بادلوں کے لِبادے
کھنکتی ہوئی چُوڑیوں کی کِسی ہم سری میں نہیں ہیں

سماوات کے رنگ میں کانچ کی سُرمئی چُوڑیاں ہیں
جو اقلیمیا اِن کو پہنے
تو قابیل جیسوں کی دانش کے بخیے اُڑائے
بَلاخیز فِتنے سے دُنیا ہلاے

چمکتی ہوئی نرگسی چُوڑیاں ہیں
جو مبہم خرابے کے اوقات میں غم کا رستہ بُھلائے
گُلابی گُلوں کو کِھلائے
دِلوں میں ہر اک دائرہ توڑ کر
بہتے دریاوں کو پار کرنے کی شمتا جگائے
مگر ایسی چِنگاریوں سے خُدا ہی بچائے
محبت کی ضربوں سے جلتا رہا تھا ٹُرائے

سیہ چُوڑیاں ہیں
لِیودہ کے بازو انہی چُوڑیوں کی اداسی میں ڈھلنے لگے تھے
ہزیمت کے سارے برادے ہماری ہی جھولی میں گِرنے لگے تھے
کہ نَو چُوڑیاں ہم پہنتی ہیں لیکن
ہماری اکائی نگہبانیوں میں ہی ضم ہوگئی ہے
یہ بے چہرگی ہے
کہ پوری بناوٹ ہی گُم ہوگئی ہے
ہماری شباہت کے بے نام گارے
کسی انتہائی بہاو کے دریا میں گِرنے لگے ہیں
کہ ہم عورتوں کو ،
قدم زندگی کے مسلنے لگے ہیں

عرفان شہود

*.پکھی واس قبائل کنعان میں حضرت یعقوب کے زمانے سے آباد تھے
* اقلیما ۔قابیل کی بہن کا نام پنجابی میں لیا گیا ہے ۔
* لِیودہ۔ہابیل کی بہن کا نام

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
عرفان شہود کی ایک اردو نظم