آپ کا سلاماردو تحاریرمقالات و مضامین

شباہت فردوس

چونچؔ گیاوی طنزومزاح کا روشن ستارہ

چونچ گیاوی کا نام اردو شعروادب میں کسی بھی طور محتاج تعارف نہیں ہے بلکہ صنف طنزومزاح میں ایک نمایاں نام ہے۔ چونچؔ گیاوی کا اصل نام محمد قسیم احمد ہے. سند کے مطابق ان کی پیدائش 5 جنوری 1973 کو آبگلہ گیا کے ایک مہذب، ادب نواز اور تعلیم یافتہ گھرانے میں ہوئی۔ آپ کے والد جناب اظہار احمد کو بھی شاعری سے اچھا خاصہ لگاؤ تھا. لیکن انھوں نے کبھی بہ ذات خود شاعری نہیں کی۔ بڑے بھائی اسلم سلازار 1970-90 کی دو دہائی کے نامور افسانہ نگار رہے ہیں جن کے افسانوں کا ترجمہ دیگر زبانوں میں بھی کیا گیا۔اسکول کے زمانے سے ہی چونچ گیاوی کو زبان و ادب سے گہرا لگاؤ رہا لیکن 1986میں میٹرک کے بورڈ امتحان میں کامیابی درج کرنے کے بعد باضابطہ رجحان شاعری کی طرف ہوا اور1987ء کے اکتوبر ماہ سے صنف غزل میں طبع آزمائی شروع کی۔ تب یہ رہبرؔ گیاوی کے نام سے صرف سنجیدہ شاعری کرتے تھے لیکن 1993ء میں رہبر اردو لائبریری مونگیر کے کل ہند مشاعرہ میں مدعو کیے جانے کے بعد طنزومزاح کی طرف بھی اپنا رخ کیا اور 1994سے باضابطہ طور پر مزاحیہ شاعری کو بھی اپنایا. چونکہ طنزومزاح کے لٸے عام طور سے شعرا اپنا مزاحیہ تخلص بھی رکھا کرتے ہیں اس لٸے انھیں بھی ایک مزاحیہ تخلص سید شاہ نجم امام منعمی پیر طریقت صاحب سجادہ نشیں خانقاہ منعمیہ ابوالعلائیہ آبگلہ گیا نے مزاحیہ تخلص چونچؔ گیاوی عطا کیا اور یہ تب سے چونچؔ گیاوی کی حیثیت سے بھی مشہور ہوگئے۔چونچؔ گیاوی کی یہ خوبی ہے کہ بیک وقت وہ سنجیدہ اور مزاحیہ دونوں ہی شاعری کرتے ہیں. انھوں نے سب سے پہلے محمد یوسف انصاری ثمرؔ ٹکاروی کی شاگردی اختیار کی. 5ستمبر 1995 کو ثمرؔ ٹکاروی کے انتقال کے بعد ان کے چھوٹے بھائی محمد یعقوب انصاری شجرؔ ٹکاروی سے اصلاح لی۔ 2 دسمبر 2000ء کو شجر صاحب کے انتقال کے بعد دو غزلوں پر جناب فرحت قادری سے اصلاح لی۔ ان کے بعد اب اصلاح لینے کا سلسلہ ترک کردیا۔ 2009ء میں بہار اردو اکیڈمی کے جزوی مالی تعاون سے پہلا مزاحیہ شعری مجموعہ "تصویر وقت” کے نام سے منظر عام پر آیا جس کی چہار جانب پذیرائی ہوئی اور دوسرا مجموعہ”ذرا بچ کے” 2020 میں اردو ڈاٸریکٹوریٹ بہار پٹنہ کے جزوی مالی تعاون سے منظر عام پر آچکا ہے۔ اردو ادب کی خدمت کے لٸے 1996میں ثمر ٹکاروی ایوارڈ سے بزم راہی گیا نے نوازا. جب کہ بہار اردو اکیڈمی پٹنہ نے 2010ء میں شوقؔ نیموی ایوارڈ سے سرفراز کیا. اس کے علاوہ انھیں دیگر اداروں کی جانب سے چھوٹے بڑے کئی ایوارڈ مل چکے ہیں. چونچؔ گیاوی کی شاعری دیگر مزاحیہ شعرا سے اس معاملہ میں منفرد ہے کہ انھوں نے تقریباً ہر موضوع کو اپنے اشعار میں استعمال کیا ہے۔حالات حاضرہ پر اشعار کہنا چونچ گیاوی کا خاص مشغلہ ہے۔ یہی سبب ہے کہ مشاعروں میں جہاں ایک بار بلائے جاتے ہیں وہاں ان کی پبلک ڈیمانڈ ہوتی ہے اور وہ وہاں بار بار بلائے جاتے ہیں اور ان کے کلام کو دل جمعی کے ساتھ بہ غور سنا جاتا ہے۔ ان کے چند قطعات ملاحظہ فرمائیں:

اک اک قدم اٹھاتا ہے بیوی سے پوچھ کر
وہ فرض بھی نبھاتا ہے بیوی سے پوچھ کر
ہے کتنا طابع دار یہ خود دیکھ لیجٸے
وہ ماں سے ملنے جاتا ہے بیوی سے پوچھ کر

بیگم نے رعب مجھ پہ جماتے ہوئے کہا
ساتھی کو گھر بلا کے حماقت نہ کیجٸے
چینی کے دام بڑھ گٸے ہیں چونچؔ اس لٸے
چائے نہیں ملے تو شکایت نہ کیجٸے

بڑا بیٹا گیا ہے مولوی کے پاس پڑھنے کو
مجھے امید ہے اک دن وہ ملا بن کے نکلے گا
مگر چھوٹے کو صحبت مل گئی لچے، لفنگوں کی
اسے سب لوگ کہتے ہیں کہ نیتا بن کے نکلے گا

کسی کو تیل پڑھ کر دے دیا ہے
کسی کے گھر پلیتہ جل رہا ہے
کرشمہ مولوی صاحب کا دیکھیں
بنا پونجی کے دھندہ چل رہا ہے

ہوئی تھی ساٹھ براتی کی بات سمدھی سے
گئے جو اس سے زیادہ تو ناشتہ نہ ملا
سبب جو جاننا چاہا تو کیا بتائیں چونچؔ
پڑی وہ مار کہ چھپنے کا راستہ نہ ملا

نوکر نے پاؤں میرا دباتے ہوٸے کہا
لچے لفنگے سارے سیاست میں آگٸے
ڈگری ہے جس کے پاس اسے نوکری نہیں
جو چائے بیچتے تھے حکومت میں آگئے

وہ سناتن ہو کہ اسلام یا سکھ ، عیسائی
سارے مذہب نے ہمیں صرف محبت دی ہے
جھوٹا الزام لگا کر یہ بتادو ہم کو
ماب لنچنگ کی تمھیں کس نے اجازت دی ہے

بہت نقصان سہنا پڑرہا ہے
گدھوں کے ساتھ رہنا پڑرہا ہے
ضرورت آپڑی ہے چونچ ؔصاحب
گدھے کو باپ کہنا پڑرہا ہے

خدا کے واسطے افواہوں پر دھیان نہ دیں
یہ آپ سب کی دعا ہے ، ابھی میں زندہ ہوں
کہا یہ نیتا نے پبلک سے چونچ محفل میں
ضمیر میرا مرا ہے ، ابھی میں زندہ ہوں

لگے ہوٸے ہیں وہ نام و نشاں مٹانے پر
ہمیں ہی رہنا ہے ہر حال میں نشانے پر
ہمارے نام سے نوٹس بھی ہو گیا جاری
بس ایک زخمی پرندہ کی جاں بچانے پر

پرائے دیس سے ہرگز وہ کالا دھن نہ لائیں گے
ہمیں اور آپ کو یونہی سدا الو بنائیں گے
کہا بچے نے سنٸے چونچؔ انکل کہہ رہا ہوں میں
ابھی دوتین برسوں تک تو اچھے دن نہ آئیں گے

کورونا سے پریشاں آدمی سے ڈاکٹر بولا
کہاں بیکار میں مہنگی دوائیں اتنی کھائے گا
کراسن تیل لے لے ہاف لیٹر اور گھر جاکر
جلادے شام سے دیپک کورونا بھاگ جائے گا

پوچھا بلی نے کل یہ جیلر سے
جیل میں ان کو آپ بھر دیں گے
چند کتوں نے دی مجھے دھمکی
ماب لنچنگ تمہارا کردیں گے

گال پر تھپڑ پڑا جو اس میں انگلی چار تھی
اب مجھے کوٸی بتاٸے اس کی کیا رفتار تھی
کان میں میرے یہ آکر ایک بچے نےکہا
ریکٹر پر تبرتا تو فور ہنڈریڈ پار تھی

اور اس طرح کے نہ جانے کتنے طنز سے بھرپور اشعار چونچ گیاوی کے زنبیل میں پڑھنے کو مل جائیں گے۔چونچؔ گیاوی کی شاعری کا سلسلہ ابھی جاری ہے. ان سے مزید بہتر شاعری کی امید کی جاتی ہے. کیونکہ چونچؔ گیاوی کے مطابق موضوعات کی کمی نہیں ہے. موضوع تو ہمارے ارد گرد پڑے رہتے ہیں. ضرورت اس بات کی ہے کہ ہم اسے کس طرح تلاش کرتے ہیں. وہ موضوع کو تلاش بھی کرتے رہتے ہیں اور اسے برتنے کا ہنر بھی بہت عمدہ طریقے سے جانتے ہیں. اکثر مزاحیہ شاعر بیوی، سالی سالا تک محدود رہتے ہیں لیکن شاید یہ شاعری نہیں کیونکہ سماج کی برائیوں اور سماج میں پھیلے تعفن کو اپنے اشعار کے ذریعہ دور کرنا روز مرہ کے مسائل کو حل کرنا ہی اصل شاعری ہے۔ چونچؔ گیاوی سے 0091-8507854206 پر رابطہ کیا جا سکتا ہے۔

SHABAHAT FIRDAUS شباہت فردوس
C/O MERAJ KHALID معراج خالد
NEAR ANJAAN SHAHEED AABGILA,GAYA (BIHAR) India
PIN.823003

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button