آپ کا سلاماردو غزلیاتشعر و شاعریضیا مذکور
کس طرح ایمان لاؤں خواب کی تعبیر پر
ضیا مذکور کی ایک اردو غزل
کس طرح ایمان لاؤں خواب کی تعبیر پر
چھپکلی چڑھتے ہوئے دیکھی ہے اس تصویر پر
میرا دل بھی بچ گیا اور اس کا دل بھی بچ گیا
کیوں کہ میں نے تیر کھینچا تھا عدو کے تیر پر
اس نے ایسی کوٹھری میں قید رکھا تھا ہمیں
روشنی آنکھوں پہ پڑتی تھی یا پھر زنجیر پر
مائیں بیٹوں سے خفا ہیں اور بیٹے ماؤں سے
عشق غالب آ گیا ہے دودھ کی تاثیر پر
میں انہی آبادیوں میں جی رہا ہوتا کہیں
تم اگر ہنستے نہیں اس دن مری تقدیر پر
مشکلوں سے چل رہا ہے کاروبار_زندگی
عیش کرنے والا تھا میں باپ کی جاگیر پر
ضیا مذکور