آپ کا سلاماردو غزلیاتشعر و شاعری

پیارے صاحب

قیصر منور کی ایک غزل

اِک لمحے کو جی نہیں لگتا پیارے صاحب
اب کچھ اچھا ہی نہیں لگتا پیارے صاحب

دل پر ہاتھ رکھو اور سچ سچ بتلاؤ
یہ پتھر اصلی نہیں لگتا پیارے صاحب

درد بھی کم پڑجاتا ہے کچھ سینے میں
زخم بھی اب کافی نہیں لگتا پیارے صاحب

جیسا تم بوو گے ویسا کاٹو گے
یہ نسخہ جعلی نہیں لگتا پیارے صاحب

یہ دُنیا اور اس دُنیا کے سب چکر
سب ہیرا پھیری نہیں لگتا پیارے صاحب

ممکن ہے دل نے اس کو بہکایا ہو
یہ مجرم عادی نہیں لگتا پیارے صاحب

اِس کی چھاؤں میں بیٹھ گیا تھا دھوپ سَمے
پیڑ مرا کچھ بھی نہیں لگتا پیارے صاحب

ذہن کہیں اُلجھا رہتا ہے فُرصت سے
بس دل ہی جلدی نہیں لگتا پیارے صاحب

قیصرمنور

قیصر منور

خاندانی نام: قیصر منور ادبی نام: قیصرمنور تعلیم: گریجویٹ انٹرنیشنل ریلیشنز جائے پیدائش: کراچی تاریخِ پیدائش: آٹھ اکتوبر انیس سو چھیاسی غزل اور نظم دونوں انصاف کو ذریعۂ اظہار بناتے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button