اردو شاعریاردو غزلیاتعمران عامی

جو دیکھ سکتے نہ تھے

ایک اردو غزل از عمران عامی

جو دیکھ سکتے نہ تھے ‘ آئنے بنا رہے تھے
یقین تھا نہيں ‘ لیکن یقیں دلا رہے تھے

طبیب چیخ رہا تھا کہ عشق لاحق ہے
مگر یہ لوگ ‘ مجھے اور کچھ بتا رہے تھے

مِلا رہا تھا میں دریا کو جب کناروں سے
بہت سے لوگ ابھی کشتیاں بنا رہے تھے

تمہاری نیند میں تھوڑا خلل تو پڑنا تھا
ہمارے خواب کسی اور کو بھی آ رہے تھے

یہ شہر آگ بجھانے میں جب لگا ہوا تھا
ہم اپنے گاؤں کو سیلاب سے بچا رہے تھے

اگر یہ سچ ہے کہ تُو محوِ گفتگو نہيں تھا
تو پھر یہ تیر بتا ‘ کس طرف سے آ رہے تھے

یہی نہيں کہ درختوں پہ وجد طاری تھا
ہمارے شعر پرندے بھی گُنگنا رہے تھے

فقیر موج میں آئے ہوئے تھے ‘ رات گئے
خُدا کے سامنے بیٹھے ‘ خُدا بنا رہے تھے

 

عمران عامی

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button