اردو غزلیاتڈاکٹر نجمہ کھوسہشعر و شاعری

کہاں سے ٹوٹی ہوئی ہوں مَیں

ایک غزل از نجمہ کھوسہ

کہاں سے ٹوٹی ہوئی ہوں مَیں اور ابھی تلک ہوں کہاں سلامت
فریبِ ہستی میں رہنے والے رہے ترا یہ جہاں سلامت

نہ کوئی بستی یہاں سلامت، نہ اس میں مکاں سلامت

یہی بہت ہے ہر ایک چہرے پہ بس ہے اشکِ رواں سلامت

پگھل چکا ہے وجود سارا، سلگ رہی ہے ہماری ہستی

چراغِ جاں کب کا بجھ چکا ہے، مگر ابھی تک دھواں سلامت

بس ایک لمحہ تھا روشنی کا، گرفت سے جو نکل گیا ہے

کوئی نشانی کہاں بچی ہے؟ مگر ہے دل پر نشاں سلامت

کسی سے شکوہ بھی کیا کریں اب، چمن پہ حق ہی نہیں تھا اپنا

بکھرنے والا یہ کہہ رہا ہے رہے ترا آشیاں سلامت

جنوں کے رستوں پہ میرے ہم دم، شمار زخموں کا کیوں کروں اب؟

تمہارا ہر ایک وار مجھ پر رہے گا اے مہرباں سلامت

یہ بے سبب سی اداسیاں ہیں، یہ روگ سہتی سی داسیاں ہیں

نئے زمانوں میں رہنے والو، رہے تمہارا زماں سلامت

اجڑ گیا ہے بکھر گیا ہے، یہ عشق آخر کو مٹ گیا ہے

کمین گاہوں میں رہنے والو، رہے تمہاری کماں سلامت

وہ حسن بانہوں میں سو گیا ہے، تو عشق راہوں میں کھو گیا ہے

یقیں کی منزل تو کھو چکی ہوں، مگر ابھی ہے گماں سلامت

میں اشک آنکھوں کے پی رہی ہوں، میں وار سہہ سہہ کے جی رہی ہوں

دعا کرو بس رہے ابد تک، مری یہ آہ و فغاں سلا مت

ابھی تو زندہ ہیں ہم جہاں میں، ابھی کہانی نہیں بچے گی

تمام کردار جب مریں گے، رہے گی پھر داستاں سلامت

نجمہ کھوسہ

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button