اردو غزلیاتاسماعیلؔ میرٹھیشعر و شاعری

کیا یہی ہے جس پہ ہم دیتے ہیں جاں

اسماعیلؔ میرٹھی کی ایک اردو غزل

کیا یہی ہے جس پہ ہم دیتے ہیں جاں

یا کوئی دنیائے فانی اور ہے

یوں تو ہر انسان گویا ہے مگر

شیوۂ شیوا بیانی اور ہے

چل رہی ہے جس سے جسمانی مشین

کوئی پوشیدہ کمانی اور ہے

دل نے پیدا کی کہاں سے یہ ترنگ

کوئی تحریک نہانی اور ہے

غیر سمجھا ہے کسے اے ہم نشیں

میرے دل میں بد گمانی اور ہے

تم نے کب دیکھا ہے بے رنگی کا رنگ

بے نشانی کی نشانی اور ہے

اسماعیلؔ میرٹھی

سائٹ منتظم

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button