- Advertisement -

کبھی سراب کرے گا،کبھی غبار کرے گا

سعود عثمانی کی ایک اردو غزل

کبھی سراب کرے گا،کبھی غبار کرے گا

یہ دشتِ جاں ہے میاں یہ کہاں قرار کرے گا

ابھی یہ بیج کی مانند پھوٹتا ہوا دکھ ہے

بہت دنوں میں کوئی شکل اختیار کرے گا

یہ خود پسند سا غم ہے سو یہ امید بھی کم ہے

کہ اپنے بھید کبھی تجھ پہ آشکار کرے گا

تمام عمر یہاں کس کا انتظار ہوا ہے

تمام عمر مرا کون انتظار کرے گا

نشے کی طرح محبت بھی ترک ہوتی نہیں

جو ایک بار کرے گا وہ بار بار کرے گا

سعود عثمانی

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
سعود عثمانی کی ایک اردو غزل