آشفتہ چنگیزیاردو نظمشعر و شاعری

طے شدہ موسم

آشفتہ چنگیزی کی ایک اردو نظم

طے شدہ موسم

مسافر ہوئے پھر اک اندھے سفر کے

پتہ طے شدہ موسموں کا

کہیں کھو گیا ہے

بڑے شہر کے اک کلب میں

دیوالی مناتے ہوئے

کل کسی نے کہا تھا

سنما کے پردے

کئی تیج تیوہار میلے سمیٹے ہوئے ہیں

تمہیں فکر کیسی

یہ کیوں رنگ چہرے کا پھیکا پڑا ہے

تمہیں سست قدموں پہ نادم ہوئے تھے

تمہیں کو ہوس تھی

کہ رفتار قابو میں کر لیں خلائیں کھنگالیں

گئے موسموں کا جنازہ اٹھائے

کہاں جا رہے ہو

کوئی ابن مریم نہ ہاتھ آ سکے گا

چلو اس کو مٹی کے نیچے دبا دیں

یہی آنے والوں کے حق میں

مناسب رہے گا

آشفتہ چنگیزی

سائٹ منتظم

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button