اردو غزلیاتحسن عباس رضاشعر و شاعری

صدا دیتی ہیں گلیاں، اور اپنا گھر بُلاتا ہے

ایک اردو غزل از حسن عباس رضا

صدا دیتی ہیں گلیاں، اور اپنا گھر بُلاتا ہے
مجھے شہرِ تمنّا کا ہر اک منظر بلاتا ہے

مرے سینے میں کچھ دن سے مقیم اک شخص ہے ایسا
جو خود باہر نہیں آتا، مجھے اندر بلاتا ہے

عجب ضدّی ہے، خود توسائے میں رہتا ہے، اور مجھ کو
برہنہ پاؤں تپتی دھوپ میں چھت پر بلاتا ہے

شکست و ریخت اتنی ہو چکی ہے وقت کے ہاتھوں
کہ پھر اک بار مجھ کو میرا کُوزہ گر بلاتا ہے

یہی ہے کاروبارِ جاں میں اب تک تجربہ اپنا
کہ دل جس کو صدائیں دے، اُسی کو در بلاتا ہے

حسنؔ، آؤ چلیں اُس کوچہ جاں میں، جہاں اب بھی
دریچے سے لگا کوئی، بہ چشمِ تر بلاتا ہے

حسن عباس رضا

سائٹ منتظم

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button