آپ کا سلاماردو غزلیاتشاہد عباس ملکشعر و شاعری

مکاں نہیں ہے تو کیا ہے مکین رکھتا ہوں

شاہد عباس ملک کی ایک اردو غزل

مکاں نہیں ہے تو کیا ہے مکین رکھتا ہوں
میں تیرے ساتھ رہوں گا یقین رکھتا ہوں

جو آئینہ بھی میں دیکھوں تو رشک آتا ہے
کہ درد چہرے پہ سارے حسین رکھتا ہوں

ہے دوستوں کی ذہانت پہ اتنی حیرت کیوں
ارے میں اپنے عدو بھی ذہین رکھتا ہوں

مجھے ہواوں میں اڑنے کے فائدے نہ بتا
میں اپنے پاوں کے نیچے زمین رکھتا ہوں

وصال یار قیامت تھا جب میسر تھا
مگر فراق بھی عمدہ ترین رکھتا ہوں

نوازتا ہے مرا رب مجھے سدا شاہد
اسی کے در پہ ہمیشہ جبین رکھتا ہوں

شاہد عباس ملک

شاہد عباس ملک

پاکستان کے صوبہ پنجاب کے شہر خوشاب کے گاوں پدھراڑ سے تعلق ہے اور پیشہ کے اعتبار سے انجینئر ہیں شاعری کا شوق سکول کے دور سے ہی ہے اور سکول دور سے ہی شاعری کر رہے ہیں نعتیہ کلام لکھتے بھی ہین اور نعت پڑھنے کا شوق بھی رکھتے ہیں اردو ادب سے لگاو بچپن سے ہے ۔ شاعروں میں علامہ اقبال، ناصر کاظمی داغ دہلوی اور غالب بہت پسند ہیں ۔ ایک معروف ادبی تنظیم "عالمی ادب اکادمی " سے وابستہ ہیں اور تحصیل کوآرڈینیٹر کے فرائض سرانجام دے رہے ہیں اور ادب کی خدمت میں اپنا کردار بخوبی ادا کر رہے ہیں دو کتب اشاعت کے مراحل میں ہیں ایک نعتیہ کلام پر مبنی جو ربیع الاول میں آئے گی اور ایک عزلیات پر مشتمل ہے جو اسی سال دسمبر میں شائع ہوگی ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

Back to top button