- Advertisement -

راستوں میں رہے نہ گھر میں رہے

ایک اردو غزل از نوشی گیلانی

راستوں میں رہے نہ گھر میں رہے
عُمر بھر حالتِ سفر میں رہے

لفظ سارے چراغ بن جائیں
وصف ایسا مرے ہُنر میں رہے

زہر سارا شجر میں آ جائے
اے خُدا زندگی ثمر میں رہے

اس لیے گردشوں کو پالا ہے
کوئی تو حلقۂ اثر میں رہے

اِک زمانہ گھروں میں تھا آباد
بے گھر ہم تری نظروں میں رہے

جواب چھوڑیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا.

سلام اردو سے منتخب سلام
ایک اردو غزل از نوشی گیلانی