نوشی گیلانی
نوشی گیلانی کا شمار پاکستان کی مقبول ترین شاعرات میں ہوتا ہے۔نوشی کا اصل نام نشاط مسعود ہے۔ وہ ۱۹۶۴ میں پاکستان کے شہر بہاولپور کے ایک علمی و ادبی گھرانے میں پیدا ہوئیں۔ اُن کے والد ڈاکٹر تھے۔ نوشی نے اپنی تعلیم بہاولپور میں ہی مکمل کی۔ انہیں بچپن سے ہی شاعری کا شوق تھا۔ ان کا پہلا مجموعہ محبتیں جب شمار کرنا ۸۰ کی دہائی میں منظرِ عام پرآیااوراسے خوب پذیرائی حاصل ہوئی۔ ۱۹۹۵ میں نوشی کی شادی فاروق طراز کے ساتھ ہوئی اور وہ امریکہ چلی گئیں۔مگرکچھ عرصے بعد اُن سے علیحدگی ہو گئی۔نوشی اسلامیہ یونیورسٹی بہالپور میں اردو کی اُستاد کی حیثیت سے کام کرتی رہیں۔ ۱۹۹۸ میں نوشی کا دوسرا مجموعہ اداس ہونے کے دن نہیں منظرِ عام پر آیا۔اکتوبر ۲۰۰۸ میں نوشی سڈنی میں مقیم ایک شاعر سعید خان کے ساتھ رشتۂ ازدواج میں منسلک ہوئی ہیں۔
نوشی کی شاعری کا محرک اُن کے خواب اور خواہشات ہیں۔ بہاولپورجیسے قدامت پسند شہر میں ایک لڑکی کا کھلے عام اپنی خواہشات کا اعلان کرنا کسی جرم سے کم نہیں تھا۔ اس جرم کی سزا تہمتوں کی صورت میں شہرِ ستمگر کی دیواروں پر لکھی نظرآئیں۔ مگر نوشی اپنی راہ پر چلتی رہیں۔
-
بے نام اُلجھن
نوشی گیلانی کی ایک اردو نظم
-
اشک اپنی آنکھوں سے خُود بھی ہم چھُپائیں گے
ایک اردو غزل از نوشی گیلانی
-
لفظ بھی کوئی اس کا ساتھ نہ دیتا تھا
ایک اردو غزل از نوشی گیلانی
-
یہ گئے دنوں کا ملال ہے
نوشی گیلانی کی ایک اردو نظم
-
بدن کی سرزمین پر تو حکمران اور ہے
ایک اردو غزل از نوشی گیلانی
-
کوئی نظم ایسی لکھوں کبھی
نوشی گیلانی کی ایک اردو نظم
-
ہر اِک لمحہ نیا اِک امتحاں ہے
ایک اردو غزل از نوشی گیلانی
-
راستوں میں رہے نہ گھر میں رہے
ایک اردو غزل از نوشی گیلانی
-
اب یہ بات مانی ہے
ایک غزل از نوشی گیلانی
-
منفرد سا کوئی پیدا وہ فن چاہتی ہے
ایک غزل از نوشی گیلانی
-
کون بھنور میں ملّاحوں سے اب تکرار کرے گا
ایک غزل از نوشی گیلانی
-
پُوچھ لو پھُول سے کیا کرتی ہے
ایک غزل از نوشی گیلانی
-
بند ہوتی کتابوں میں اُڑتی ہوئی تتلیاں ڈال دیں
ایک غزل از نوشی گیلانی
-
کون روک سکتا ہے
نوشی گیلانی کی ایک نظم
-
کُچھ بھی کر گزرنے میں دیر کِتنی لگتی ہے
ایک اردو غزل از نوشی گیلانی
-
اِک پشیمان سی حسرت مُجھے سوچتا ہے
ایک اردو غزل از نوشی گیلانی
-
مزاروں پر محبت جاودانی سن رہے تھے
ایک غزل از نوشی گیلانی
-
تُمھیں خبر ھی نہیں کیسے سر بچایا ھے
ایک غزل از نوشی گیلانی
-
رُکتا بھی نہیں ٹھیک سے ، چلتا بھی نہیں ھے
ایک غزل از نوشی گیلانی
-
یہ نام ممکن نہیں رہے گا،مقام ممکن نہیں رہے گا
ایک غزل از نوشی گیلانی
- ۱
- ۲