رُکتا بھی نہیں ٹھیک سے ، چلتا بھی نہیں ھے
یہ دل کہ تیرے بعد ، سنبھلتا بھی نہیں ھے
اک عمر سے ھم اُس کی تمنا میں ھیں بے خواب
وہ چاند جو آنگن میں ، اُترتا بھی نہیں ھے
پھر دل میں تیری یاد کے ، منظر ھیں فروزاں
ایسے میں کوئی ، دیکھنے والا بھی نہیں ھے
ھمراہ بھی خواھش سے ، نہیں رھتا ھمارے
اور بامِ رفاقت سے ، اُترتا بھی نہیں ھے
اِس عمر کے صحرا سے ، تری یاد کا بادل
ٹلتا بھی نہیں ، اور برستا بھی نہیں ھے