اردو نظمشعر و شاعرینوشی گیلانی

کوئی نظم ایسی لکھوں کبھی

نوشی گیلانی کی ایک اردو نظم

کوئی نظم ایسی لکھوں کبھی
تری بات بات کی روشنی
مِرے حرف حرف میں بھر سکے
ترے لمس کی یہ شگفتگی
مرے جسم و جاں میں اُتر سکے
کوئی چاندنی کسِی گہرے رنگ کے راز کی
مرے راستوں میں بکھر سکے
تری گفتگو سے بناؤں میں
کوئی داستاں کوئی کہکشاں
ہوں محبتوں کی تمازتیں بھی کمال طرح سے مہرباں
ترے بازوؤں کی بہار میں
کبھی جھُولتے ہُوئے گاؤں میں
تری جستجو کے چراغ کو سر شام دِل میں جلاؤں
اِسی جھلملاتی سی شام میں
لِکھوں نظم جو ترا رُوپ ہو
کہیں سخت جاڑوں میں ایک دم جو چمک اُٹھے
کوئی خوشگوار سی دُھوپ ہو
جو وفا کی تال کے رقص کا
کوئی جیتا جاگتا عکس ہو
کوئی نظم ایسی لکھوں کبھی
کہ ہر ایک لفظ کے ہاتھ میں
ترے نام کی
ترے حروف تازہ کلام کے
کئی راز ہوں
جنھیں مُنکشف بھی کروں اگر
تو جہان شعر کے باب میں
مِرے دل میں رکھی کتاب میں
ترے چشم و لب بھی چمک اٹھیں
مجھے روشنی کی فضاؤں میں کہیں گھیر لیں
کوئی نظم ایسی لکھوں کبھی

سائٹ ایڈمن

’’سلام اردو ‘‘،ادب ،معاشرت اور مذہب کے حوالے سے ایک بہترین ویب پیج ہے ،جہاں آپ کو کلاسک سے لے جدیدادب کا اعلیٰ ترین انتخاب پڑھنے کو ملے گا ،ساتھ ہی خصوصی گوشے اور ادبی تقریبات سے لے کر تحقیق وتنقید،تبصرے اور تجزیے کا عمیق مطالعہ ملے گا ۔ جہاں معاشرتی مسائل کو لے کر سنجیدہ گفتگو ملے گی ۔ جہاں بِنا کسی مسلکی تعصب اور فرقہ وارنہ کج بحثی کے بجائے علمی سطح پر مذہبی تجزیوں سے بہترین رہنمائی حاصل ہوگی ۔ تو آئیے اپنی تخلیقات سے سلام اردوکے ویب پیج کوسجائیے اور معاشرے میں پھیلی بے چینی اور انتشار کو دورکیجیے کہ معاشرے کو جہالت کی تاریکی سے نکالنا ہی سب سے افضل ترین جہاد ہے ۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

متعلقہ اشاعتیں

سلام اردو سے ​​مزید
Close
Back to top button